سر دی کا موسم ہے ۔ ملک کے جنونی حصے بھی موسم سرما کی گرفت میں ہیں۔ بالائی کوہستانی علاقوں میں ٹھٹھرا دینے والی سردی کا دور دورہ ہے۔ سچ پوچھئے تو ہمارے جسم کیلئے یہی موسم سب سے زیادہ صبر آزما ہوتا ہے۔ موسم کی یہ تبدیلی کئی مسائل صحت پیدا کرتی ہے۔ حیوانات کی دنیا میں وسیع پیمانے پر نقل مکانی کا عمل دسمبر سے بہت پہلے مکمل ہو جاتا ہے۔سردیوں کا موسم ان لوگوں کیلئے صحت و توانائی کا موسم ثابت ہوتا ہے جو اس کے چیلنجوں کا مقابلہ ورزش، مقوی غذاﺅں اور ضروری احتیاطی تدابیر سے کرتے ہیں اوراس کے شاکی وہ لوگ ہوتے ہیں جو محض گرم کپڑوں اور بستروں سے اسے بھگانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امراض کا زور
جاڑوں میں دھوپ کمزور ہوتی ہے، چنانچہ جراثیم اور وائرسوں کا بڑا زور ہوتا ہے۔ حرارت میں کمی کے نتیجے ہی میں نزلے، زکام اور انفلوئنزا کے وائرس ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ جو لوگ جدید معالجین سے رجوع کرتے ہیں وہ ان کیلئے ہائی پوٹنسی دوائیں تجویز کرتے ہیں جس سے سچ پوچھئے تو جسم کا دفاعی نظام آگے چل کر کمزور ہو جاتا ہے اور اب تو وقت گزرنے کے ساتھ یہ دوائیں بھی تیزی سے اپنی تاثیر کھو رہی ہیں۔ کیوں کہ تازہ ترین تحقیقات کے مطابق جراثیم اور وائرسوں نے اینٹی بائیوٹکس کے خلاف خود مدافعت پیدا کرکے ان ہائی پوٹنسی دواﺅں کو بے اثر بنا دیاہے۔ ان دواﺅں سے سب سے زیادہ نقصان جگر اور آنتوں کو پہنچتا ہے۔ اس موسم کی تکلیف کا بہترین علاج یہ ہے کہ آپ جسمانی طور پر سرگرم اور محتاط رہیں۔ ایسی غذائیں کھائیں اور ہضم کریں جن سے نظام مامونیت مستحکم رہے۔
پہلا قدم
نظام مامونیت پر موسم کا حملہ عام طور پر نزلے زکام کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے آثار ظاہر ہوتے ہی جسمانی اور ذہنی تھکان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور پھر اس نظام کی درماندگی دور کرنے کی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہئیں۔ کم از کم تین سے چار دن صاف اور گرم بستر میں آرام کیجئے اور ثقیل غذاﺅں کی بجائے گرم سیال غذائیں مثلاً گوشت یا چنے کی یخنی کے علاوہ جوشاندہ پیا جائے۔ نباتاتی چائے مثلاً بنفشہ کی چائے صبح و شام استعمال کی جائے۔ اس کے علاوہ ادرک یا تلسی کی چائے بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ یخنی اور شوربے میں لہسن کی چار پانچ کلیاں شامل کرنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
دوسرا قدم
صحت یابی کے بعد ضروری ہے کہ جسم کی قوت مدافعت کو مزید مستحکم کیا جائے۔ سیال کے بجائے زود ہضم ٹھوس غذائیں کھائی جائیں جن میں لہسن اور ادرک پیس کر ملا لینا چاہیے۔
امراض کے مقابلے کیلئے حیاتین ج بہت مو ¿ثر ثابت ہوتی ہے اورہری مرچیں اس کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔ روزانہ کسی بھی کھانے کے ساتھ لہسن اور ہری مرچوں کی تھوڑی سی چٹنی کھانے سے جسم میں مدافعت کی قوت بحال اور مستحکم رہتی ہے۔ لہسن خاص طور پر بوڑھوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ یہ خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرکے بلڈ پریشر کا بھی مو ¿ثر علاج ثابت ہوتا ہے۔ ہری مرچوں اور لہسن کے استعمال میں اعتدال سے کام لینا بھی ضروری ہے۔ انہیں چٹخارے کیلئے نہیں کھانا چاہیے۔
تیسرا قدم
طبیعت پوری طرح بحال ہو جانے کے بعد آپ معمول کے مطابق کھا پی سکتے ہیں تاہم یہ ضرروی ہے کہ جسم کو ایسی غذائیں ملتی رہیں جن سے اس میں حرارت پیدا ہو اور اسے تمام حیاتین اور معدنی نمک بھی ملیں۔ اس موسم میں کلیجی کے علاوہ مچھلی کا استعمال بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ مچھلی کا تیل بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ اس میں حیاتین الف کے علاوہ حیاتین ”د“ اور ”ہ“ (وٹامن ای) بھی ہوتا ہے۔ یہ حیاتین جسم کو مضر اجزا سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ایک مقوی مشروب
کمزور افراد کیلئے یہ مشروب بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور پر جن کے پھیپھڑے کمزور ہوںانہیں اس کے استعمال سے نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔
مچھلی کا تازہ تیل2چائے کے چمچے، تازہ انڈا ایک عدد، کینو کا تازہ رس ایک پیالی۔ تمام چیزوں کو ایک ڈھکن والی بوتل میں ڈال کر خوب ہلائیں تاکہ یہ یک جان ہو جائیں۔ جی چاہے تو اس میں ایک چمچہ شہد ملا لیں۔ اسے صبح پینے سے جسم کو جاڑوں میں بہترین ناشتا اور مقوی غذائی اجزا مل جاتے ہیں۔
ناشتا اہم ہے
یہاں یہ بتانا بھی مناسب ہے کہ ناشتے کی اہمیت کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ر ات بھر کی نیند اور آرام کے بعد خاص طور پر سردیوں میں جسم کو مقوی ناشتا ضرور ملنا چاہیے۔ بجائے اس کے کہ ثقیل غذاﺅں پر مشتمل ناشتا کیا جائے، گندم یا جئی (اوٹس) کا دلیہ، گرم دودھ، شہد یا گڑ کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہوتا ہے۔ جی چاہے تو اسی دلیے میں ایک نیم برشت انڈا، چنے کی دال، مونگ پھلی کے دانے، میٹھا دہی، کسی موسمی پھل کی قاشیں، ہری مرچ، پودینے کی چٹنی بھی ملائی جا سکتی ہے۔ ان میں سے جو چیز آسانی سے مل جائے یا جو پسند ہو دلیے میں ملا کر کھائی جا سکتی ہے۔
ناشتے کے علاوہ روزمرہ کھانے میں موسمی سبزیاں شامل کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح حالات اجازت دیں تو اعتدال کے ساتھ خشک میوے بھی کھائے جا سکتے ہیں۔ ان کے استعمال سے جسم میں حرارت اور توانائی برقرار رہتی ہے۔
کھانے پر توجہ کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دن میں سات سے آٹھ گلاس پانی بھی پیا جائے۔ اس کی کمی سے جسم میں مضر اجزا زیادہ جمع ہونے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ آنتوں کا فعل سست پڑ جاتا ہے جنہیں میسر ہو، دودھ بھی پینا چاہیے۔
ورزش بہت ضروری ہے
ورزش ہر انسان کیلئے غذا اور پانی ہی کی طرح ضروری ہوتی ہے۔ خاص طور پر جاڑوں میں اس کے اہتمام سے جسم کی توانائیاں بیدار ہو جاتی ہیں۔ ورزش کے علاوہ اس بات پر بھی توجہ کرنی چاہیے کہ جسم کو فولاد والی غذائیں زیادہ ملیں کیوں کہ خون کے سرخ ذرات کی کمی سے آکسیجن بھی کم جذب ہوتی ہے جس کے نتیجے میں سردی زیادہ لگتی ہے۔ خوبانی، مویز منقا، پستہ، کھجور، سیب، چقندر، پالک اور شلجم کے استعمال سے فولاد کی کمی دور کی جا سکتی ہے۔ تازہ کلیجی فولاد کے علاوہ حیاتین ”ب“ اور ”الف“ کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔ جاڑوں سے نہ گھبرائیے بلکہ اس کا مقابلہ اچھی غذا اور مناسب ورزش سے کیجئے۔ یہ موسم آپ کو سال بھر کیلئے صحت و توانائی دے جائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں